Sindhi Press - Sindh Nama Sohail Sangi
فضیلا سرکی کی تلاش اور گھوٹکی کا واقعہ
ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی کو دی گئی زمین پر حکومت سندھ کا موقف
رواں ہفتے اخبارات نے ٹنڈو محمد خان میں ہولی کے موقعہ
پر کچی شراب کے استعمال سے ہونے والی پچاس کے لگ بھگ ہلاکتوں کو خاص طور اپنا موضوع بنایا ہے۔ اخبارات کا کہنا ہے کہ وقفے وقفے سے اس طرح کے واقعات رونماہوتے رہتے ہیں۔ پولیس اور محکمہ ایکسائیز کچی شراب کی تیاری اور اور اس کی فروخت کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
اخبارات نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اور ایکسائیز اہلکار خود اس کاروبار میں ملوث ہوتے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہوتا ہے کہ یہ بٹھیاں کہاں کہاں ہیں اور ان کو کون فروخت کرتا ہے۔ اس واقعہ میں ایک پہلو یہ بھی سامنے آیا کہ پولیس افسران کے درمیان کشیدگی بھی جرائم کا سب بنتی ہے۔
پر کچی شراب کے استعمال سے ہونے والی پچاس کے لگ بھگ ہلاکتوں کو خاص طور اپنا موضوع بنایا ہے۔ اخبارات کا کہنا ہے کہ وقفے وقفے سے اس طرح کے واقعات رونماہوتے رہتے ہیں۔ پولیس اور محکمہ ایکسائیز کچی شراب کی تیاری اور اور اس کی فروخت کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
اخبارات نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اور ایکسائیز اہلکار خود اس کاروبار میں ملوث ہوتے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہوتا ہے کہ یہ بٹھیاں کہاں کہاں ہیں اور ان کو کون فروخت کرتا ہے۔ اس واقعہ میں ایک پہلو یہ بھی سامنے آیا کہ پولیس افسران کے درمیان کشیدگی بھی جرائم کا سب بنتی ہے۔
روزنامہ عبرت لکھتا ہے کہ گزشتہ روز گھوٹکی میں اس وقت انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جب شکارپورپولیس نے کئی سال پہلے اغوا ہونے والی لڑکی فضیلا سرکی کی بازیابی کے لئے گھوٹکی میں کارروائی کر کے شہر کو میدان جنگ بنا دیا۔ فائرنگ میں ایک راہگیر سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے۔ آپریشن کے بعد پولیس نے دعوا کیا کہ فضیلا کو بازیاب کرالیا گیا ہے۔ لیکن بعد میں یہ دعوا جھوٹی ثابت ہوئی۔ بازیاب ہونے والی دونوں لڑکیاں لولائی برادری کی نکلی۔
فضیلا سرکی کو تقریبا نو سال پہلے اغوا کیا گیا تھا۔ جسے پولیس بازیاب کرانے میں ناکام رہی ہے۔ شکارپور پولیس کی ایک بڑی نفری نے گھوٹکی شہر کے محلہ انورآباد پر چھاپہ مارنے کی کوشش کی اور گھر کے اندر موجود افراد نے مزاحمت کی۔ پولیس نے زبردست آنسو گیس کے گولے پھینکے اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک معصوم بچہ جو دکان سے چیز لیکر واپس جا رہا تھا ہلاک ہو گیا۔ ایس ایس پی گھوٹکی کا کہنا ہے کہ یہ بچہ ڈاکوﺅں کی فائنگ میں ہلاک ہوا ہے۔ جبکہ پولیس کی فائرنگ میں مبینہ ڈاکو سانول اور حق نواز لولائی ہلاک ہو گئے ہیں۔ شکپارپور پولیس نے بھی تقریبا یہی دعوا کیا ہے۔ لیکن ہلاک ہونے والوں کے مجرم ہونے کا ریکارڈ پیش نہیں کر سکی ہے۔
ذارئع کہا کہنا ہے کہ ایس ایس پی بازیاب ہونے والی دو لڑکیوں پر دباﺅ ڈالتے رہے کہ ان میں سے کوئی ایک یہ اقرار کریں کہ وہ فضیلہ سرکی ہے۔ لیکن ان لڑخیوں کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق لولائی برادری ے ہے۔ جبکہ فضیلہ کے والد نے بھی ان میں سے کسی کو بطور فضیلہ پہچاننے سے انکار کردیا۔ اس طرح کے مختلف واقعات گاہے بگاہے پوتے رہتے ہیں جس میں پولیس مجرموں یا ڈاکوﺅں کے نام پر کارروائی کرتی ہے لیکن بعد میں پتہ چلتا ہے کہ مارے جانے والے افراد عام شہری تھے جن کا ڈاکوﺅں یا جرائم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ذارئع کہا کہنا ہے کہ ایس ایس پی بازیاب ہونے والی دو لڑکیوں پر دباﺅ ڈالتے رہے کہ ان میں سے کوئی ایک یہ اقرار کریں کہ وہ فضیلہ سرکی ہے۔ لیکن ان لڑخیوں کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق لولائی برادری ے ہے۔ جبکہ فضیلہ کے والد نے بھی ان میں سے کسی کو بطور فضیلہ پہچاننے سے انکار کردیا۔ اس طرح کے مختلف واقعات گاہے بگاہے پوتے رہتے ہیں جس میں پولیس مجرموں یا ڈاکوﺅں کے نام پر کارروائی کرتی ہے لیکن بعد میں پتہ چلتا ہے کہ مارے جانے والے افراد عام شہری تھے جن کا ڈاکوﺅں یا جرائم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
روزنامہ کاوش لکھتا ہے کہ غیر مصدقہ اطلاعات پر اس طرح کی کارروائی کرنے کے مزید منفی اثرات پڑتے ہیں۔ پولیس نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے کے بجائے دوسرے لوگوں کو مار دیتی ہے۔
اس واقعہ سے فیضیلہ کے والد پر دباﺅ بڑھ گیا ہے کہ وہ اپنی بچی کی بازیابی کے مطالبے سے دستبردار ہو جائے۔ ممکن ہے کہ پولیس میں موجود بعض حلقے بھی یہی چاہ رہے ہوں۔
اس واقعہ سے فیضیلہ کے والد پر دباﺅ بڑھ گیا ہے کہ وہ اپنی بچی کی بازیابی کے مطالبے سے دستبردار ہو جائے۔ ممکن ہے کہ پولیس میں موجود بعض حلقے بھی یہی چاہ رہے ہوں۔
ڈیفینس اتھارٹی کو زمین دینے پر حکومت سندھ کا سیاسی بیان کے عنوان سے اداریے میں عوامی آواز لکھتا ہے کہ حکومت سندھ نے دعوا کیا ہے کہ ڈفینس ہاﺅسنگ اتھارٹی کراچی کی ساحلی پٹی پر 9850 ایکڑ زمین پر قابض ہے جس میں سے لگ بھگ ساٹھ فیصد زمین یعنی 6234 ایکڑ زمین پر اس ادارے نے غیر قانونی طور پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ سمندر کو دھکیل کر خشک کر کے یہ زمین بنائی گئی ہے۔ اس زمین کو ڈی ایچ اے اپنے استعمال میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ، روینیو بورڈ کے افسران، ایڈیشنل کمشنر کراچی، اور دیگر متعلقہ افسران اور اداروں نے کلفٹن کینٹونمنٹ بورڈ کو ہاں پر کسی بھی تعمیرات کرانے سے روک دیا ہے۔ اس ضمن میں مزید اقدام کے طور پر سندھ ہائی کورٹ سے بھی رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی کے ترجمان نے حکومت سندھ کے اس بیان کو سیاسی بیان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیٰ ایچ اے کے پاس اس زمین کی الاٹمنٹ کے تمام قانونی کاغذات موجود ہیں۔ روزنامہ عوامی آواز ایک انگریزی اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے مزید لکھتا ہے کہ حکومت سندھ کے عدالت میں داخل کئے گئے بیان کے مطابق تا حال ڈیفینس کے فیز ون سے فیز 7 تک میں 3520 ایکڑ زمین بغیر پیسے کے حاصل کی گئی۔ اسی طرح سے پورٹ قاسم کی توسیع کے لئے مختص کی گئی 736 ایکڑ زمین کراچی پورٹ ترسٹ نے ڈیفینس فیز 8 کے لئے غیر قانونی طور پر دی۔ کے پی ٹی کا کہنا ہے کہ یہ زمین وفاقی حکومت کی ہدایت پر دی گئی ہے۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اس زمین سے سندھ حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔
ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی کے ترجمان نے حکومت سندھ کے اس بیان کو سیاسی بیان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیٰ ایچ اے کے پاس اس زمین کی الاٹمنٹ کے تمام قانونی کاغذات موجود ہیں۔ روزنامہ عوامی آواز ایک انگریزی اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے مزید لکھتا ہے کہ حکومت سندھ کے عدالت میں داخل کئے گئے بیان کے مطابق تا حال ڈیفینس کے فیز ون سے فیز 7 تک میں 3520 ایکڑ زمین بغیر پیسے کے حاصل کی گئی۔ اسی طرح سے پورٹ قاسم کی توسیع کے لئے مختص کی گئی 736 ایکڑ زمین کراچی پورٹ ترسٹ نے ڈیفینس فیز 8 کے لئے غیر قانونی طور پر دی۔ کے پی ٹی کا کہنا ہے کہ یہ زمین وفاقی حکومت کی ہدایت پر دی گئی ہے۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اس زمین سے سندھ حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔
حکومت سندھ کو چاہئے کہ وہ زمین سے متعلق اپنی پالیسی واضح کرے۔ تاکہ کسی بھی ادارے اور حکومت کے درمیان تصادم کی صورتحال نہ بنے۔ یہ درست ہے کہ ماضی میں ڈی ایچ اے نے ہزاروں ایکڑ زمیں مفت میں حاصل کی ہے ۔ اس ضمن میں اد دور کی حکومتوں کی خط و کتابت کو سمانے لایا جائے یہ ریکرارڈ کی درستگی کے لئے اور عام لوگوں کی جانکاری کے لئے بھی ضروری ہے تاکہ فضول میں پیدا ہونے والی غلط فہمیاں دور ہو سکیں ´ ۔
مارچ ۲۵
نئی بات
No comments:
Post a Comment