Saturday, July 6, 2019

سندھ ، پانی کی شدید کمی، زراعت تباہ


https://www.naibaat.pk/05-Jul-2019/24508
 خاص طور پر زیریں علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ سندھ کے اخبارات اس طرح کی خبروں اور مضامین سے بھرے ہوئے ہیں۔ روزنامہ کاوش لکھتا ہے کہ سندھ غذائیت کی قلت سے لیکر پانی کی قلت، موسمیاتی تبدیلیوں، زیر زمین پانی کے آلودہ ہونے، زمین سمندر برد ہونے، کے ساتھ ساتھ خشک سالی اور بیروزگاری سمیت متعدد مسائل کا شکار ہے۔ صوبے کی ٹیل اینڈ میں پانی نہ پہنچنے کی وجہ سےزراعت تقریبا ختم ہو چکی ہے، یہاں کی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے۔ پانی کی غیر منصفانہ تقسیم، کینالوں کے شروع میں پانی کیچوری، مونگے توڑنے ، کینالوں میں سے مشینوں کے ذریعے براہ راست پانی چوری کرنے ، بااثر سیاسی لوگوں کی مداخلت، محکمہ آبپاشی کی کرپشن، کینالوں پر لگے گیج کی ناپ میں ہیراپھیری، آبپاشی نظام میں اصلاحات نہ لانے کے اثرات بری طرح سے زرعی پیداوار اور معیشت پر پڑ رہے ہیں۔ کاشتکار اس ضمن میں اظہار بھی کرتے رہے ہیں لیکن صوبائی و وفاقی حکومتوں نے ان شکایات و مسائل کا سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا۔

پانی کی قلت کی وجہ سے جہاں غربت میں اضافہ ہوا ہے وہاں دیہی علاقوں کی آبادی شہروں کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہو گئی۔ گزشتہ ایک دہائی سے پانی کی قلت میں شدت آئی ہے۔ اب دیہی علاقوں میں زراعت کو تو چھوڑیئے پینے کے لئے بھی دستیاب نہیں۔ اب مون سون کے موسم میں بھی پریشان ہیں۔ سکھر بیراج سے نکلنے والے کینالوں روہڑی کینال، نارا کینال، رائیس کینال، اور دودو کینال خواہ کوٹری سے نکلنے والے اکرم واہ، پھیلی، اور کے بی فیڈر سے نکلنے والی شاخوں کے آخری سرے پر پانی کی رسد کا برا حال ہے۔ پانی کی چوری کی وجہ سے اس تکلیف دہ صورتحال میں مزیداضافہ ہورہا ہے۔